ایتھنز(مانیٹرنگ ڈیسک) مقدونیہ کی سرحد پر یونانی اہلکاروں نے گزشتہ دنوں 1ہزار پاکستانی و دیگر مہاجرین کو یہ کہہ کر ملک کے بارڈر سے ہی واپس بھیج دیا کہ ”تم جنگ سے تباہ حال ممالک سے نہیں آئے ہو، اس لیے تمہیں یونان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔“پیرس حملوں کے بعد سے مغربی ممالک پناہ گزینوں کے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کر رہے ہیں۔ مقدونیہ نے بھی اب نیا قانون بنا لیا ہے کہ جو پناہ گزین جنگ سے متاثرہ ملک سے آئے گا صرف اسے ہی اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، باقی سب کو واپس بھیج دیاجائے گا۔ واپس بھیجے گئے ان پناہ گزینوں میں پاکستانیوں کے علاوہ مراکشی باشندے بھی شامل تھے۔
یونانی پولیس نے ان پاکستانیوں اور مراکشیوں کو بارڈر سے ہی نکال کر باقی افراد کو بسوں میں سوار کیا اور انہیںا پنے دارالحکومت ایتھنز لے گئے جہاں ان کے متعلق تحقیقات کی جائیں گی اور ان میں سے بھی جو جنگ سے متاثرہ ملک سے نہ ہوا اسے ملک بدر کر دیا جائے گا۔ یونان کے ساتھ ساتھ کئی دیگر مغربی ممالک بھی پناہ گزینوں کے متعلق یہی پالیسی اپنا چکے ہیں۔یونانی وزیر برائے امیگریشن لینس ماﺅزالاس کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور خود ہمارے شہریوں کی طرف سے بہت دباﺅ ہے کہ پناہ گزینوں کو کم سے کم اپنے ملک میں گھسنے دیا جائے۔ اس لیے بسااوقات ایسے پناہ گزینوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال بھی کرنا پڑتا ہے جن کے ممالک جنگ سے متاثر نہیں ہیں۔
Post a Comment